Hub e Watan (Watan sy Muhabat) Urdu Essay
حب وطن
؎ ہم نشیں نرگس وشہلا ،رفیق گل ہوں میں
ہے چمن میر وطن، ہمسایہ بلبل ہوں میں
ہے چمن میر وطن، ہمسایہ بلبل ہوں میں
چمن گہوارہ ہے،دھرتی ماتا ہے۔ وطن گود ہے وطن ایک جنم بھومی کا نام ہے وطن اس سر زمین کو کہا جاتا ہے جس کی آغوش میں انسان جنم لیتا ےہے جس کی ہوائیں اسے پروان چڑھاتی ہیں اور جن کی گھٹاوں میں وہ ساری زندگی گزار دیتا ہے یہیں اس کی آرزوئیں اور تمنا ئیں بیدار ہوتی ہیں اور کبھی تکمیل کو پہنچ سکتی ہیں اور خوشی و مسرت کا باعث بنتی ہین اور کبھی اس کے دل میں رہ جاتی ہے اور پوری نہیں ہو پاتیں اس سر زمین کے ایک ایک ذرے کی آبیا ری کرت ہے۔ علامہ اقبال نے تو وطن کے ایک ایک ذرے کو دیوتا کا مقام دے دیا ہے۔
؎ پتھر کی مورتوں کو سمجھا ہے تو خدا ہے
خاک وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے
حب وطن کے معنی چاہت اور محبت کے ہیں جبکہ وطن اس خطہ زمین کو کہتے ہیں جہان انسان اپنی زندگی کے شب و راز گزارتا ہے وطن سے محبت فطرت انسانی کا تقاضہ ہے انسان جس جگہ چند روز بسر کرلے اس جگہ سے مانوس ہو جاتا ہے اور جس جگہ انسان پوری زندگی گزار دی ہو تو اس جگہ سے انس جذباتیوابستگی کی حد تک پہنچ جاتا ہے اور وہ کسی لمحے بھی اس سے جدائی گوارہ نہیں کر سکتا
؎ حب وطن از ملک سلیمان خوش تر
خاروطن از سنبل و ریحان خوش تر
حضرت شیخ سعدیؒ کہتے ہین کہ وطن کا کانٹا سنبل و ریحان سے بھی زیادہ عزیز تر ہوتا ہے وطن کی مٹی سے محبت ہونا بلکل فطری امر ہے وطن سے محبت کا جذبہ عالمگیر ہے اور اس جذبے کا اسیر صرف انسان ہی نہیں بلکہ اس کی محبت کا دم جانور بھی بھر تے ہیں بلی جیسے حقیر جانور کو آپ کسی بھی بوری میں بند کر کے اس کے گھر سے کئی میل دور جا کر آزاد کریں آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ وہ آپ سے بھی پہلے اپنے گھر واپس پہنچ جائے گی ۔
حضرت علامہ اقبالؒ کے بقول ہر انسان فطری طور پر اپنی جنم بھومی (پیدائش کی جگہ) سے محبت رکھتا ہے اور بقدر اپنی بساط کے اس کے لئے قربانی کرنے کو تیا ر رہتا ہے کیونکہ حب وطن ایک فطری جذبہ ہے عربی کا ایک مقولہ ہے
حب الوطن من الایمان
ترجمہ: وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے
بقول شاعر
وطن پر فدا ہر انسان ہے
کہ حب وطن جزو ایمان ہے
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حب وطن کو اسلام میں کتنی اہمیت حاصل ہے اللہ تعا لی پر ایمان ، نبی آخر الزماںﷺ اور دوسرے رسولوں پر ایمان اللہ تعالی کی مقد س کتابون پر ایمان فرشتوں پر ایمان لانا اور جنت دوزخ پر ایمان لانا مسلمان کے لئے ضروری ہے اپنے وطن سے محبت یا وابستگی بھی ایک درجے میں ضروری ہے اور یہ فطری بھی ہے چناچہ یہ نا ممکن ہے کہ کسی مسلمان کا دل اپنے وطن اور اپنی سر زمین سے ایک پر خلوص وابستگی سے خالی ہو حب وطن کی بنیاد اخلاقی اور انسانی قدروں پر استوار ہونی چاہیے جو سر زمین ہمیں طرح طرح کی تعمتیں عطا کرتی ہے اور جو ابنائے وطن ہمیں محبت ہمدردی اور درد مندی کے انمول جذ بات سے نوازتے ہیں تقاضائے ایمان ہے کہ ہم ان سے بھی محبت کریں اور ان کے دکھ درد مین شریک ہوں اور حسب ضرورت ان کی مدد کریں رسول اکرم ﷺ کو بھی اپنے وطن سے بڑی محبت تھی جب کفار مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر آپﷺ مکہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے تو آپﷺ کو بہت دکھ ہوا آپ ﷺ نے مکہ کو مخاطب کر کے فرمایا
تو مجھے دنیا میں سب سے زیا دہ عزیز ہے لیکن کیا کروں تیرے باشندے مجھے یہاں رہنے نہیں دیتے
وطن کی محبت کا احساس انسان کو صیحح معنوں میں اس وقت ہوتا ہے جب زمانے اتفاقات و حالات اسے وطن سے کہیں دور لے جاتے ہیں پر دیس مین انسان خواہ کتنا ہی مطمئن اور خوشحال کیوں نہ ہو پھر بھی اسے وہ لمحات جو اس نے اپنے وطن کی آزاد فضاؤں میں گزارے ہوں یاد آتے ہیں ان لمحوں کی یاد رہ رہ کر ستاتی ہے اگر جسمانی طور پر وطن کو مراجعت اور اس کی زیارت ممکن نہ ہو تب بھی وہ اسے دل ہی دل میں یاد کرتا ہے اور تصور ہی تصور میں اپنے وطن کی خوبصورت تصویریں بنا کر خوش ہوتا رہتا ہے جو لمحے اس اپنے دوستوں عزیز و اوقارت اور ہم وطنوں کے در میان گزارئے ہوتے ہیں وطن کی فضاؤں میں پیش آنے والے واقعا ت فلم کی طرح اس کے ذہن میں گھومنے لگتے ہین اسے وطن کی پر رونق گلیوں کی یاد ستانے لگتی ہے چنانچہ وہ تڑپ اٹھتا ہے انسانی تڑپ کی یہی کیفیت جب ون کی روح ہے۔ حضرت یوسفؑ جو مصر پر حکومت کرتےتھے کنعان کے بھکاری کو بھی اس حکومت سے بہتر خیال کرتے تھے کیونکہ کنعان ان کا وطن تھا حاکم ہونے کے باوجود وطن کی خوشبو اور محبت مصر میں نہ تھی
؎ یوسف کہ بہ مصر بادشاہی می کرد
می گفت، گدادبود کنعان خوستر
مزید پڑھئے: والدین کی اطاعت
وطن کی محبت کا یہ پودا جب ایک تنا ور درخت بن جاتا ہے تو میں اس کے سائے میں ان و سکون کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہوں یہ ایک نہایت پاکیزہ اور ارفع و اعلیٰ جذبہ ہے جو قومیں اس جذبے سے سرشار ہوتی ہیں تو کوئی دشمن اس کی طرف نگاہ غلط سے دیکھنے کی جسارت نہیں کر سکتا اس کی روشن مثال خود ہم نے پیش کی کہ 1965ء کی جنگ میں ہم نے دشمن کیا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دشمن کو ناکوں جنے چبوائے ، دشمن اپنا بہت سا فوجی سازوسامان چھوڑ کر بھاک کھڑا ہوا یہ سب ہماری اپنے پیارے وطن سے والہانہ محبت کا نتیجہ ہے کہ ہم نے وطن کی خاطر اپنی جانوں کی پرواہ نہ کی اور وقم کے جیالے اپنے سینوں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے تلے لیٹ گئے۔
وطن کی محبت کا یہ پودا جب ایک تنا ور درخت بن جاتا ہے تو میں اس کے سائے میں ان و سکون کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہوں یہ ایک نہایت پاکیزہ اور ارفع و اعلیٰ جذبہ ہے جو قومیں اس جذبے سے سرشار ہوتی ہیں تو کوئی دشمن اس کی طرف نگاہ غلط سے دیکھنے کی جسارت نہیں کر سکتا اس کی روشن مثال خود ہم نے پیش کی کہ 1965ء کی جنگ میں ہم نے دشمن کیا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دشمن کو ناکوں جنے چبوائے ، دشمن اپنا بہت سا فوجی سازوسامان چھوڑ کر بھاک کھڑا ہوا یہ سب ہماری اپنے پیارے وطن سے والہانہ محبت کا نتیجہ ہے کہ ہم نے وطن کی خاطر اپنی جانوں کی پرواہ نہ کی اور وقم کے جیالے اپنے سینوں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے تلے لیٹ گئے۔
جب بھارت نے ناپاک ارادوں کے ساتھ ہمارے ملک پر حملہ کیا تو اسکی حفاظت کی خاطر پوری قوم ایک سیسہ پلائی دیوار بن گئی ہم نے جو قربانیاں دیں ان کے پیچھے یہی جذبہ کار فرما تھا ہمارئے وہ شہید جنھوں نے اپنے خون سے وطن کے گلاب کی لالی کو دو گنا کر دیا ان کے دل اسی جذبے سے سر شار تھے۔ یہ سب قربانیاں وطن کی محبت کا عملی ثبوت ہیں وطن کی محبت کے دعوے کرنے کو حب الوطنی نہیں کہا جا سکتا بلکہ عملی ثبوت دینا حب الوطنی کہلاتا ہے انسان کو ایسے کام کرنے چاہیں جن سے وطن کی خدمت ہو انسان وطن کے لئے بڑی قربانی دینے ے دریغ نہ کرے جو لوگ اس جذبے سے سر شار ہوتے ہیں وہ وطن کے چپے چپے کو گلزار بنا دیتے ہیں۔
؎ خون دل دے کر نکھار ریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
ہم خاکی ہیں اور خاک سے وابستگی ہماری سرشت میں شامل ہے زندگی کا حسن خاک اور زمین ہی سے مستعار ہے شمس و قمر کی رعنائیاں لالہ و گل کی لب کشائیاں اور فکر و نظر کی آفاق پیمائیاں اسی خاک سے ابھرتی ہیں اور اس خاک پر اترتی ہیں یہی محور خیرو شر ہے اور مر کز و جمال و کمال ہے یہی خاک ہمارا مسکن ہے جنت کی بہاروں کے بعد ہماری پناہ گاہ اور ہر وقت ہماری کاوشیں اسی مٹی کو جنت نشان بنانے کے لئے وقف ہیں اسی مٹی میں ہمارے خواب دفن ہیں اسی مٹی میں ہمارے خوابوں کی تعبیریں لالہ و گل بن کر پھوٹتی ہیں ۔ یہی مٹی ہمارا وجود ہے اور جب تک فطرت کو مقصود ہو گرد کا طوفان اڑتا رہتا ہے۔ اور بالآخر یہ انگارہ خاک ہی کی چادر اوڑھ کر سو جاتا ہے۔
میری مٹی نے دیا تھا مجھ کو میرا رنگ روپ
ڈھالتی جاتی ہے دنیا اپنی صورت پر مجھے
میں کہ خاک کی لو سے ہوا میرا ظہور
کاش ڈھونڈے کوئی میری خاک کے اندر مجھے
خاک اور زمین کے ساتھ ہمارا تعلق محض وجودی نہیں بلکہ قلبی ہے یہ تعلق سنگ وخشت سے نہیں بلکہ نظرئیے کی بنیاد پر ابھرتا اور کسی محبوب کی یاد پر استوار رہتا ہے پاکستان کی مٹی ہمیں ہمیشہ عزیز ہے یہاں کے ذرے ہمارے لئے دیوتا ہیں کہکشاں کے ستاروں سے کہیں روشن ہیں ماہتاب کی طباشیری کرنون سے کہین زیادہ در خشندہ ہین یہاں کی فضائیں نگہت افزاء اور یہاں کی ہوائیں مشکبار ہیں صرف اس لئے کہ
لا الہ الا اللہ
کے نظریے پر اسکی بنیاد ہے جو سراپا بہار ہے اور کوئی خزاں بھی اس کے لئے پژمردگی کا پیغام نہیں لا سکتی اور جسے اس نظریے سے محبت نہیں ہو محمد عربی ﷺسے تعلق اور وفا کا دعوی نہیں کر سکتا ۔ درودیوار ہمیں اس لئے پیارے ہین کہ وہ جیسے بھی ہیں اپنے ہیں اور پھر ان کے حصول کے لئے کیا کچھ نہیں کیا گیا خاک و خون میں لتھڑی ہوئی جہد مسلسل کا ایک جگر پاش سلسلہ ہے سینکڑوں روشن و رعنا چیزوں کی فصل کٹی تھی تب کہین جا کر دامن ماہتاب میں چاندنی کے پھول کھلے تھے اور جبین شب کی ظلمتوں میں نور پھیلا تھا۔
؎ کتنے مہ و نجوم ہوئے نذر شب
اے غم دل اب تو سحر چاہئے
آزادی کے اس ولوے کو تازہ رکھنے کے لئے سید احمد شہیدؒ اٹھے اور دلوں کو انگاروں کی طرح گرما گئے۔ کتنی ہی تحریکیں چلیں اور کتنے ہی گم نام مجاہدوں کے دلوں کو بوسہ دیتے رہے۔اور کتنی ہی آہیں ہواؤں میں بکھر گئیں ۔ ان کوششوں اور تحریکوں ، آنسوؤں اور آہوں نے اس چنگاری کو سلگائے رکھا ۔ جب ٹیپو سلطان شہید نے اپنے خون کی لو سے شعلہ بنایا تھا جسے مجدد الف ثانی نے جذبہ و جنون کی دولت بخشی تھی اور جسے شاہ ولی اللہ نے اپنا تن من اور دھن دیا تھا ۔ 1857ء کے شہیدوں کے لہو کی تاب اسی نور سحر کے لئے تھی۔ مولانا عبید اللہ سندھی کے دل کی تڑپ بھی اسی چنگاری کی تابانی کے لئے تھی سر سید احمد خان کی تگ و دو کا مرکز و محور یہی تھا۔
مولانا محمد علی جوہر سے علامہ اقبال تک ، مولانا اشرف علی تھانوی سے لے کر مولانا شبیر احمد عثمانی تک اور چودھری رحمت علی سے لے کر مولانا ظفر علی خان تک کتنی شخصیتیں ہین جن کی نگاہوں کی تمنا اسی صدائے لالہ کی رفعت کے لئے وقف تھی اور پھر تاریخ کی آنکھ نے یہ بھی دیکھا کہ قائد اعظم کی بے مثال قیادت نے ان خوابوں کو تعبیر عطا کی اور اس تعبیر میں رنگ بھرنے کے لئے مسلمانوں نے اپنا لہو دیا۔ وہ گھر سے بے گھر ہوئے ۔ ماؤں نے اپنے راج دلارے اور آنکھوں کے تار نذر کئے ۔ ہزاروں عصمتوں کا نذرانہ دیا اور درندوں کی پیاس اپنے خون سے بجھائی
؎ یہ کیا تھا؟ کس لئے تھا؟مدعا کیا تھا؟ماجرا کیا تھا؟
مجھے معلوم ہے یہ جزد و حرف لا الہ کیا تھا
یہ ساری کاوشیں تھیں دین کی ، ایمان کی خاطر
ہزاروں الفتیں تھیں ایک پاکستان کی خاطر
یہ مقصد تھا یہاں اسلام کا فرمان ہو جاری
مکمل طور پر اس مل میں قرآن ہو جاری
قیام پاکستان کے بعد اس امانت کو سنبھالنا ہمارا کام تھا مگر افسوس کہ ہم نے یہاں فرقہ بندی کا بازار گر کیا ۔ مذہب کو اتحاد کی بجائے اختلاف کا ذریعہ بنایا۔ صوبائی تعصبات کو ہوا دی ۔ اسلام کے جذبہ اخوت کی دھجیاں اڑائیں یہاں تک کہ قائد اعظم کے پاکستا کو دو لخت کر دیا ۔ کاش ہم قائد کے عطا کردہ اصولوں "اتحاد، ایمان اور تنظیم" کو پیش نظر رکھتے تو ہمیں دل کی شکستگی کا نظارہ نہ کرنا پڑتا ۔ پاکستان قائد اعظم ؒ کے عزم صمیم اور یقین کامل کا نتیجہ ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے گربانوں مین جھانکین اپنی لغرشوں کا اعتراف کریں اپنے اللہ کے ساپنے گڑ گڑائیں اور اسی کی پارگہ سے تائید مانگیں کیونکہ اس کی رحمت کے بغیر ہماری کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی ہم اس وطن عزیز کو اسی انداز سے بلند کر سکتے ہین کہ اس کے درودیوار شجر ھجر یہاں کت کہ ذروں سے بھی ایمان سمجھ کر محبت کریں ۔ اپنی تاریخ اور اپنی تہذیب سے اپنا ربط قائم رکھیں اپنی روایا ت کو ہر لمحہ رو برو رکھیں اور وطن کی مٹی کو عقیدت کی پلکوں سے جومتے رہین کہ اس کی بقا کے ساتھ ہماری بقا وابستہ ہے روھ کی تازگی بھی اسی سے ہے اور دل کی شگفتگی بھی اسی سے ہے ۔ تاریخ و تہذیب اور فکرو عمل کے یہ سارے مظاہر نہ ہوں تو شاید روحانی راحت میسر نہ آسکے اور اہل وطن سے ہمیں اس لئے محبت ہے کہ اس کی تاریخ کے حاشیوں پر ہمارے اسلاف کے لہو کی کلکاریاں ہیں اور اس لئے بھی کہ اس کے کوہ و دامن ستاروں سے زیادہ درخشان چاند سے زیادہ حسین اور پھولوں سے زیادہ دل آویز ہیں
؎ یہ دھوپ چاندنی ہے یہ پتھر بھی پھول ہیں
کیا جانئے سحر کیا میری خاک وطن میں ہے
the first photo is not opening. Sometime blogger losses some pics so please upload the first pic again
ReplyDeletethe first photo is not opening. Sometime blogger losses some pics so please upload the first pic again
ReplyDeleteopening perfectly here. Anyways I'll upload it again
ReplyDeleteThanks v gud essay
ReplyDeleteThese are not clear. please upload in bright light.
ReplyDeletewill upload soon. Meanwhile you can see other essays
Deleteok. Thankyou.
ReplyDeleteLast pic is not opening
DeleteBari chesi bachi hai
Deleteplease upload this essay in bright light we cannot read it.please clear it
ReplyDeleteI shall upload it after few days.
Deleteits so informative ,,,,thank u
ReplyDeleteMy pleasure.
DeleteSir i cannot read these essays clearly and sir i want to request you that i want an essay on taleem e naswan in urdu
ReplyDeleteclear version of all essays will be uploaded soon
DeleteIt's Gud but it is not clear.. !
ReplyDeleteclear version will be uploaded soon. keep visiting
DeleteLast pic open nahi horahi 😔
ReplyDeletehttps://bayanlarsitesi.com/
ReplyDeleteKayseri
Sinop
Kilis
Hakkari
S4D
ağrı
ReplyDeletevan
elazığ
adıyaman
bingöl
Q0Y
whatsapp görüntülü show
ReplyDeleteücretli.show
APWHG0
görüntülü show
ReplyDeleteücretlishow
XNFLAN
https://titandijital.com.tr/
ReplyDeletekilis parça eşya taşıma
bursa parça eşya taşıma
ığdır parça eşya taşıma
bitlis parça eşya taşıma
35İV61
ankara parça eşya taşıma
ReplyDeletetakipçi satın al
antalya rent a car
antalya rent a car
ankara parça eşya taşıma
UV7N
aydın evden eve nakliyat
ReplyDeletebursa evden eve nakliyat
trabzon evden eve nakliyat
bilecik evden eve nakliyat
antep evden eve nakliyat
1ZLVRV
aydın evden eve nakliyat
ReplyDeletebursa evden eve nakliyat
trabzon evden eve nakliyat
bilecik evden eve nakliyat
antep evden eve nakliyat
LKYT08
ığdır evden eve nakliyat
ReplyDeleteağrı evden eve nakliyat
maraş evden eve nakliyat
diyarbakır evden eve nakliyat
şırnak evden eve nakliyat
L3T30V
denizli evden eve nakliyat
ReplyDeletekars evden eve nakliyat
çorum evden eve nakliyat
kars evden eve nakliyat
malatya evden eve nakliyat
48UY
2F4D5
ReplyDeleteBurdur Lojistik
Siirt Lojistik
Giresun Evden Eve Nakliyat
Bayburt Lojistik
Diyarbakır Parça Eşya Taşıma
43562
ReplyDeleteHatay Şehir İçi Nakliyat
Tunceli Evden Eve Nakliyat
Isparta Parça Eşya Taşıma
Mardin Evden Eve Nakliyat
Yenimahalle Boya Ustası
Eryaman Boya Ustası
Eskişehir Evden Eve Nakliyat
Manisa Şehirler Arası Nakliyat
Ünye Asma Tavan
24420
ReplyDeleteSincan Parke Ustası
Muş Şehir İçi Nakliyat
Muğla Şehir İçi Nakliyat
Düzce Parça Eşya Taşıma
Yozgat Şehirler Arası Nakliyat
Denizli Evden Eve Nakliyat
Uşak Parça Eşya Taşıma
Trabzon Şehirler Arası Nakliyat
Konya Evden Eve Nakliyat
79200
ReplyDeletekarabük telefonda kadınlarla sohbet
Tekirdağ Seslı Sohbet Sıtelerı
kars canlı sohbet siteleri ücretsiz
antalya görüntülü sohbet kadınlarla
parasız görüntülü sohbet
samsun canlı görüntülü sohbet siteleri
Karaman Sohbet Uygulamaları
parasız görüntülü sohbet
izmir ücretsiz sohbet uygulaması
5289C
ReplyDeletegiresun rastgele sohbet
yabancı görüntülü sohbet uygulamaları
igdir ücretsiz sohbet sitesi
chat sohbet
Balıkesir Bedava Sohbet Siteleri
çanakkale ücretsiz sohbet uygulaması
adana kadınlarla görüntülü sohbet
bilecik ücretsiz sohbet uygulamaları
maraş sesli sohbet siteler
B4160
ReplyDeletesesli sohbet
Bursa Kadınlarla Sohbet Et
maraş en iyi rastgele görüntülü sohbet
şırnak rastgele görüntülü sohbet
rize canlı ücretsiz sohbet
bilecik en iyi ücretsiz görüntülü sohbet siteleri
Tokat Bedava Sohbet Odaları
tunceli sesli görüntülü sohbet
bartın canlı sohbet odası
42C06
ReplyDeleteSamsun Ücretsiz Sohbet
görüntülü sohbet odaları
ücretsiz sohbet
rastgele sohbet odaları
canlı sohbet et
Düzce Bedava Sohbet
giresun görüntülü sohbet uygulama
adana canlı sohbet odası
kütahya en iyi ücretsiz sohbet siteleri
last one is not opening۔ upload it once again
ReplyDelete42D86
ReplyDeleteledger live
layerzero
ledger desktop
dextools
aave
poocoin
dappradar
bitbox
trezor suite
tyhgfhjngjkjkjkjk
ReplyDeleteشركة عزل اسطح بالقطيف
tgjnhyghjkmu
ReplyDeleteشركة صيانة افران بالاحساء
D68786B6FF
ReplyDeletewhatsapp cam şov
53BCAF7DCE
ReplyDeletecialis
steroid satın al
şov